منزلیں نہ بھولیں گے راہرو بھٹکنے سے
دلچسپ معلومات
یہ ادیب سہارنپوری کی آخری غزل ہے جو رسالہ افکار میں میں شائع ہوئی
منزلیں نہ بھولیں گے راہرو بھٹکنے سے
شوق کو تعلق ہی کب ہے پاؤں تھکنے سے
زندگی کے رشتے بھی دور دور تک نکلے
روح جاگ اٹھتی ہے پھول کے مہکنے سے
کتنے تیر کھائے ہیں کتنے غم اٹھائے ہیں
باز ہی نہیں آتا دل مگر دھڑکنے سے
ایک ساغر لبریز اور صورت سقراط
جاوداں نہیں ہوتے صرف زہر چکھنے سے
کار آشیاں بندی اور ہو گیا محبوب
جوہر طلب چمکا بجلیاں کڑکنے سے
گرم ہو کے پچھتائے باد تند کے جھونکے
روشنی چراغوں کی بڑھ گئی بھڑکنے سے
اے ادیب پر گوئی فرض تو نہیں کوئی
کیا بری ہے خاموشی اول فول بکنے سے
- کتاب : jadeed urdu gazal (Pg. 168)
- Author : adiib sahaaranpurii
- مطبع : khuda bakhsh oriental public library patna (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.