Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہجے کا رس ہنسی کی دھنک چھوڑ کر گیا

انجم عرفانی

لہجے کا رس ہنسی کی دھنک چھوڑ کر گیا

انجم عرفانی

لہجے کا رس ہنسی کی دھنک چھوڑ کر گیا

وہ جاتے جاتے دل میں کسک چھوڑ کر گیا

موج ہوائے گل سا وہ گزرا تھا ایک بار

پھر بھی مشام جاں میں مہک چھوڑ کر گیا

آیا تھا پچھلی رات دبے پاؤں میرے گھر

پازیب کی رگوں میں جھنک چھوڑ کر گیا

لرزہ گرفت لمس کی لذت سے بار بار

بانہوں میں شاخ گل کی لچک چھوڑ کر گیا

آیا تھا شہر گل سے بلاوا مرے لیے

زنداں میں بیڑیوں کی چھنک چھوڑ کر گیا

تھا دیکھنا کچھ اپنا طلسم ہنر اسے

باغ بہشت و حور و ملک چھوڑ کر گیا

آوارہ کو بہ کو یہ اسے ڈھونڈھتی پھرے

پائے ہوا میں کیسی سنک چھوڑ کر گیا

ہنستے تھے زخم اور بھی کھا کھا کے ضرب سنگ

راہوں میں پھول دور تلک چھوڑ کر گیا

ہاتھوں میں دے کے کھینچ لیں ریشم کلائیاں

کمرے میں چوڑیوں کی کھنک چھوڑ کر گیا

آنکھیں نہ اس کی بار ندامت سے اٹھ سکیں

زخموں پہ میرے اور نمک چھوڑ کر گیا

پلکوں پہ جگنوؤں کا بسیرا ہے وقت شام

انجمؔ میں پانیوں میں چمک چھوڑ کر گیا

مأخذ :
  • کتاب : libaas-e-zakhm (Pg. 66)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے