کیا آبرو رہے جو غم دل کا در کھلے
کیا آبرو رہے جو غم دل کا در کھلے
کیوں روبرو جہاں کے مری چشم تر کھلے
نرگس سے بوستاں میں اشارے ہوا کیے
اہل نظر کو دیکھ کے اہل نظر کھلے
شور و شغف نے دہر کے خاموش کر دیا
انساں اگر کھلے بھی تو کس بات پر کھلے
پینے کو یوں تو شیخ بھی تیار ہیں مگر
کہتے ہیں شرط یہ ہے گرہ سے نہ زر کھلے
بزم طرب میں دیکھ لی رونق مجاز کی
پر معرفت سے ہو اب اگر چشم تر کھلے
کیا پتھروں پہ لعل و جواہر بکھیریئے
کیوں سامنے صنم کے مری چشم تر کھلے
ہر آدمی کو سوزؔ ہے نان و نمک سے کام
دنیا میں خاک جوہر اہل ہنر کھلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.