کوشش ہے شرط یوں ہی نہ ہتھیار پھینک دے
کوشش ہے شرط یوں ہی نہ ہتھیار پھینک دے
موقع ملے تو خط پس دیوار پھینک دے
چہرے پہ جو لکھا ہے وہی اس کے دل میں ہے
پڑھ لی ہیں سرخیاں تو یہ اخبار پھینک دے
صیاد ہے تو شہر میں آزاد یوں نہ پھر
شاید کمند کوئی گرفتار پھینک دے
کر دوستی بھی ظلم سے اور دشمنی بھی رکھ
چہرے پہ تھوک پاؤں پہ دستار پھینک دے
سایا بھی کیوں رہے کسی دشمن کی راہ میں
ہاں کاٹ کر زمین پہ اشجار پھینک دے
رسوائے شہر اب تری عزت اسی میں ہے
پگڑی اتار کر سر بازار پھینک دے
گر ہاتھ کانپتے ہیں تو میدان میں نہ آ
ہمت نہیں تو دور سے تلوار پھینک دے
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 496)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.