خواب کی راہ میں آئے نہ در و بام کبھی
خواب کی راہ میں آئے نہ در و بام کبھی
اس مسافر نے اٹھایا نہیں آرام کبھی
رشک مہتاب ہے اک داغ تمنا کب سے
دل کا نظارہ کرو آ کے سر شام کبھی
شب بخیر اس نے کہا تھا کہ ستارے لرزے
ہم نہ بھولیں گے جدائی کا وہ ہنگام کبھی
سرکشی اپنی ہوئی کم نہ امیدیں ٹوٹیں
مجھ سے کچھ خوش نہ گیا موسم آلام کبھی
ہم سے آواروں کی صحبت میں ہے وہ لطف کہ بس
دو گھڑی مل تو سہی گردش ایام کبھی
اے صبا میں بھی تھا آشفتہ سروں میں یکتا
پوچھنا دلی کی گلیوں سے مرا نام کبھی
ندرت فکر نے گر ساتھ جو چھوڑا تو نعیمؔ
اپنے سر لیں گے تتبع کا نہ الزام کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.