Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو نہ ہوں کچھ تشریح طلب کم ہوتے ہیں

انجم عرفانی

جو نہ ہوں کچھ تشریح طلب کم ہوتے ہیں

انجم عرفانی

جو نہ ہوں کچھ تشریح طلب کم ہوتے ہیں

اس کے اشارے سارے مبہم ہوتے ہیں

ہر چہرہ ہر رنگ میں آنے لگتا ہے

پیش نظر یادوں کے البم ہوتے ہیں

ایسے میں آ جاتی ہے اپنی ہی یاد

آئینہ ہوتا ہے اور ہم ہوتے ہیں

بھولنے لگتے ہیں جگنو بھی اپنی راہ

پلکوں پر جب قطرۂ شبنم ہوتے ہیں

موج بلا جب سر سے گزرنے لگتی ہے

مظلوموں کے ہاتھ ہی پرچم ہوتے ہیں

مٹھی سے پھسلے ہی جاتے ہیں ہر پھل

وصل کے لمحے تار ریشم ہوتے ہیں

کیا جانے جو دیوار و در کا ہے اسیر

راہوں میں کیا کیا پیچ و خم ہوتے ہیں

کوئی پرانا خط کچھ بھولی بسری یاد

زخموں پر وہ لمحے مرہم ہوتے ہیں

انجمؔ جلنے لگتے ہیں ہر سمت دیئے

درد کے حملے دل پر پیہم ہوتے ہیں

مأخذ :
  • کتاب : libaas-e-zakhm (Pg. 62)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے