جو مزے آج ترے غم کے عذابوں میں ملے
جو مزے آج ترے غم کے عذابوں میں ملے
ایسی لذت کہاں ساقی کی شرابوں میں ملے
ساری دنیا سے نہیں ان کو ہے پردہ لیکن
وہ ملے جب بھی ملے مجھ کو نقابوں میں ملے
تیری خوشبو سے معطر ہے زمانہ سارا
کیسے ممکن ہے وہ خوشبو بھی گلابوں میں ملے
زندگانی میں نصیحت نہیں کام آتی ہے
درس اخلاق فقط مجھ کو کتابوں میں ملے
میں نے پھولوں سے بھی نازک سے سوالات کیے
مجھ کو پتھر سے ہی الفاظ جوابوں میں ملے
پیار کے باب میں اب نام کہاں ہے تیرا
کوئی تحریر وفا کیسے نصابوں میں ملے
کیا پتہ کل جو بڑی شان میں گم تھا اعظمؔ
اب وہی شخص تجھے خانہ خرابوں میں ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.