جب کوئی تیر حوادث کی کماں سے آیا
جب کوئی تیر حوادث کی کماں سے آیا
نغمہ اک اور مرے مطرب جاں سے آیا
ایک نظارے نے میرے لیے آنکھیں بھیجیں
دل کسی کارگہہ شیشہ گراں سے آیا
جب بھی اس دل نے ترے قرب کی دولت چاہی
ایک سایہ سا نکل کر رگ جاں سے آیا
میں نہ ڈرتا تھا عناصر کی ستم کوشی سے
خوف آیا تو بس اک عمر رواں سے آیا
کیا کروں خلعت و دستار کی خواہش کہ مجھے
زیست کرنے کا سلیقہ بھی زیاں سے آیا
میں تو اک خواب کو آنکھوں میں لیے پھرتا تھا
یہ ستارہ مرے پہلو میں کہاں سے آیا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 154)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.