عشق میں چھیڑ ہوئی دیدۂ تر سے پہلے
عشق میں چھیڑ ہوئی دیدۂ تر سے پہلے
غم کے بادل جو اٹھے تو یہیں پر سے پہلے
اب جہنم میں لیے جاتی ہے دل کی گرمی
آگ چمکی تھی یہ اللہ کے گھر سے پہلے
ہاتھ رکھ رکھ کے وہ سینے پہ کسی کا کہنا
دل سے درد اٹھتا ہے پہلے کہ جگر سے پہلے
دل کو اب آنکھ کی منزل میں بٹھا رکھیں گے
عشق گزرے گا اسی راہ گزر سے پہلے
وہ ہر اک وعدے سے انکار بہ طرز اقرار
وہ ہر اک بات پہ ہاں لفظ مگر سے پہلے
میرے قصے پہ وہی روشنی ڈالے شاید
شمع کم مایہ جو بجھتی ہے سحر سے پہلے
چاک دامانیٔ گل کا ہے گلہ کیا بلبل
کہ الجھتا ہے یہ خود باد سحر سے پہلے
کچھ سمجھ دار تو ہیں نعش اٹھانے والے
لے چلے ہیں مجھے اس راہ گزر سے پہلے
دل نہیں ہارتے یوں بازیٔ الفت میں حفیظؔ
کھیل آغاز ہوا کرتا ہے سر سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.