Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس نے دیکھا ہے سر بزم ستم گر کی طرح

انجم عرفانی

اس نے دیکھا ہے سر بزم ستم گر کی طرح

انجم عرفانی

اس نے دیکھا ہے سر بزم ستم گر کی طرح

پھول پھینکا بھی مری سمت تو پتھر کی طرح

اس کے لب کو مرے لب رہ گئے چھوتے چھوتے

میں بھی ناکام چلا آیا سکندر کی طرح

رنگ سورج کا سر شام ہوا جاتا ہے زرد

اس کا بھی گھر نہ ہو ویران مرے گھر کی طرح

درد اس عہد کی میراث ہے ڈرنا کیسا

درد کو اوڑھ لیا کرتے ہیں چادر کی طرح

لوگ ہر لمحہ بدلتے ہیں نظریے اپنے

ذہن انساں بھی طوائف کے ہے بستر کی طرح

اب کی یورش میں کہیں گر ہی نہ جائے یہ فصیل

شور رہتا ہے مرے دل میں سمندر کی طرح

کیسا اس عہد میں پیمان وفا لوگ اب تو

دوست ہر سال بدلتے ہیں کلینڈر کی طرح

لفظ آتے ہی مرے لب پہ لرز جاتے ہیں

حال دل سنتے ہیں اب وہ کسی افسر کی طرح

وہی پابندئ اوقات وہی معمولات

زندگی گھر میں بسر ہوتی ہے دفتر کی طرح

ہو گیا خاک نشیں پر یہ جھکائے نہ جھکا

کسی سر میں بھی نہ سودا ہو مرے سر کی طرح

انجمؔ اس عہد میں ٹوٹے ہوئے دل کے رشتے

جوڑنے پر بھی ہیں ادھڑے ہوئے کالر کی طرح

مأخذ :
  • کتاب : Libas-e-zakhm (Pg. 84)
  • Author : Badruddin Ahmed Khan
  • مطبع : Anjum Irfani (1984)
  • اشاعت : 1984

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے