Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم تو ہیں حسرت دیدار کے مارے ہوئے لوگ

مرزا اطہر ضیا

ہم تو ہیں حسرت دیدار کے مارے ہوئے لوگ

مرزا اطہر ضیا

ہم تو ہیں حسرت دیدار کے مارے ہوئے لوگ

یعنی اک نرگس بیمار کے مارے ہوئے لوگ

جل گئے دھوپ میں جو ان کا شمار ایک طرف

کم نہیں سایۂ دیوار کے مارے ہوئے لوگ

تو نے اے وقت پلٹ کر بھی کبھی دیکھا ہے

کیسے ہیں سب تری رفتار کے مارے ہوئے لوگ

دیکھتے رہتے ہیں خود اپنا تماشا دن رات

ہم ہیں خود اپنے ہی کردار کے مارے ہوئے لوگ

روز ہی خلق خدا مرتی ہے یا دوبارہ

زندہ ہو جاتے ہیں اخبار کے مارے ہوئے لوگ

تیری دہلیز پہ اقرار کی امید لیے

پھر کھڑے ہیں ترے انکار کے مارے ہوئے لوگ

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے