Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو

سعود عثمانی

حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو

سعود عثمانی

حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو

کتنی دور سے آئی ہے یہ ریت سے ہاتھ ملانے کو

سات سروں کی لہروں پہ ہلکورے لیتے پھول سے ہیں

اک مدہوش فضا سنتی ہے اک چڑیا کے گانے کو

بولتی ہو تو یوں ہے جیسے پھول پہ تتلی ڈولتی ہو

تم نے کیسا سبز کیا ہے اور کیسے ویرانے کو

لیکن ان سے اور طرح کی روشنیاں سی پھوٹ پڑیں

آنسو تو مل کر نکلے تھے آنکھ کے رنگ چھپانے کو

جیسے کوئی جسم کے اندر دیواریں سی توڑتا ہے

دیکھو اس پاگل وحشی کو روکو اس دیوانے کو

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے