Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے اضطراب ہر اک رنگ کو بکھرنے کا

حکیم منظور

ہے اضطراب ہر اک رنگ کو بکھرنے کا

حکیم منظور

ہے اضطراب ہر اک رنگ کو بکھرنے کا

کہ آفتاب نہیں رات بھر ٹھہرنے کا

مجسمے کی طرح موسموں کو سہتا ہے

وہ منتظر ہے کوئی حادثہ گزرنے کا

لٹکتے سوکھتے یہ نقش یوں ہی روئیں گے

گزر گیا ہے جو موسم تھا رنگ بھرنے کا

وہ آئنے سے اگر ہو گیا ہے بے پروا

جواز کیا ہے اسے پھر کسی سے ڈرنے کا

گرے گی کل بھی یہی دھوپ اور یہی شبنم

اس آسماں سے نہیں اور کچھ اترنے کا

اب آگ آگ ہے نیلے پہاڑ کا منظر

ہمیں تھا شوق بہت اس کے پار اترنے کا

اگرچہ اس کی ہر اک بات کھردری ہے بہت

مجھے پسند ہے ڈھنگ اس کے بات کرنے کا

دیا ہے جس نے بھی چپ کا شراپ لفظوں کو

اسے خبر ہے نہیں لفظ کوئی مرنے کا

ہمیں خبر ہے ہمارے سفر کی اے منظورؔ

کہیں گے ہم ہی نہ ہے راستا سنورنے کا

مأخذ :
  • کتاب : Natamam (Pg. 67)
  • Author : Hakeem Manzoor
  • مطبع : Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-110060 (1977)
  • اشاعت : 1977

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے