Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیواروں پر گیلی ریکھائیں روتی ہیں

مظفر حنفی

دیواروں پر گیلی ریکھائیں روتی ہیں

مظفر حنفی

دیواروں پر گیلی ریکھائیں روتی ہیں

تینوں پر گھنگھرو کی بوندیں ناچ رہی ہیں

پیروں میں مکڑی نے جالا تان رکھا ہے

پر پھیلا کر چڑیاں کاندھے پر بیٹھی ہیں

ڈول رہے ہیں آنکھوں میں پتھر کے سائے

شریانوں میں بہتی ندیاں سوکھ چکی ہیں

در پر ویرانی کا پردہ جھول رہا ہے

کھونٹی سے تنہائی کی بیلیں لٹکی ہیں

مجھ سے مت بولو میں آج بھرا بیٹھا ہوں

سگریٹ کے دونوں پیکٹ بالکل خالی ہیں

دشمن کیوں زحمت فرمائیں میری خاطر

خود کو مخلص کہنے والے ہی کافی ہیں

بچپن میں آکاش کو چھوتا سا لگتا تھا

اس پیپل کی شاخیں اب کتنی نیچی ہیں

زخموں کی چھلنی میں ان کو چھان رہا ہوں

کرنیں اپنے ساتھ اندھیرے بھی لائی ہیں

چلیے صاحب اور کوئی دروازہ دیکھیں

آج مظفرؔ کی باتیں بہکی بہکی ہیں

مأخذ :
  • کتاب : kamaan (Pg. 198)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے