Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاند کی کرنوں کی چادر نے سب کے روپ چھپائے ہیں

ماجد الباقری

چاند کی کرنوں کی چادر نے سب کے روپ چھپائے ہیں

ماجد الباقری

چاند کی کرنوں کی چادر نے سب کے روپ چھپائے ہیں

آنکھوں والے سب ہی جا کر نگری سے لوٹ آئے ہیں

تاریکی کا نام ہو روشن آگے پیچھے ایک دیا

روشنیوں کے ویرانے میں آگے پیچھے سائے ہیں

کرنوں کے دھاگوں کو سمیٹے اون کا گولا ڈوب گیا

ننگی دھرتی لمبی راتیں دیکھ کے ہم تھرائے ہیں

جھاڑی جھاڑی سونگھ رہا ہوں کوئی بھی خرگوش نہیں

کتوں جیسے پیر کہاں سے ہر جھاڑی تک آئے ہیں

لوہے اور پتھر کی ساری تصویریں مٹ جائیں گی

کاغذ کے پردے پر ہم نے سب کے روپ جمائے ہیں

گھنٹی کی آوازیں سچ ہیں چیخ پہ کوئی کان نہ دو

لوہے کے تابوت میں ماجدؔ انسانوں کے سائے ہیں

مأخذ :
  • کتاب : sheerazah (Pg. 95)
  • Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
  • مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
  • اشاعت : 1973

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے