Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بزم تکلفات سجانے میں رہ گیا

حفیظ میرٹھی

بزم تکلفات سجانے میں رہ گیا

حفیظ میرٹھی

بزم تکلفات سجانے میں رہ گیا

میں زندگی کے ناز اٹھانے میں رہ گیا

تاثیر کے لیے جہاں تحریف کی گئی

اک جھول بس وہیں پہ فسانے میں رہ گیا

سب مجھ پہ مہر جرم لگاتے چلے گئے

میں سب کو اپنے زخم دکھانے میں رہ گیا

خود حادثہ بھی موت پہ اس کی تھا دم بخود

وہ دوسروں کی جان بچانے میں رہ گیا

اب اہل کارواں پہ لگاتا ہے تہمتیں

وہ ہم سفر جو حیلے بہانے میں رہ گیا

میدان کارزار میں آئے وہ قوم کیا

جس کا جوان آئینہ خانے میں رہ گیا

وہ وقت کا جہاز تھا کرتا لحاظ کیا

میں دوستوں سے ہاتھ ملانے میں رہ گیا

سنتا نہیں ہے مفت جہاں بات بھی کوئی

میں خالی ہاتھ ایسے زمانے میں رہ گیا

بازار زندگی سے قضا لے گئی مجھے

یہ دور میرے دام لگانے میں رہ گیا

یہ بھی ہے ایک کار نمایاں حفیظؔ کا

کیا سادہ لوح کیسے زمانے میں رہ گیا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے