بڑی سرد رات تھی کل مگر بڑی آنچ تھی بڑا تاؤ تھا
بڑی سرد رات تھی کل مگر بڑی آنچ تھی بڑا تاؤ تھا
سبھی تاپتے رہے رات بھر ترا ذکر کیا تھا الاؤ تھا
وہ زباں پہ تالے پڑے ہوئے وہ سبھی کے دیدے پھٹے ہوئے
بہا لے گیا جو تمام کو مری گفتگو کا بہاؤ تھا
کبھی مے کدہ کبھی بت کدہ کبھی کعبہ تو کبھی خانقاہ
یہ تری طلب کا جنون تھا مجھے کب کسی سے لگاؤ تھا
چلو مانا سب کو تری طلب چلو مانا سارے ہیں جاں بلب
پہ ترے مرض میں یوں مبتلا کہیں ہم سا کوئی بتاؤ تھا
یہ مباحثے یہ مناظرے یہ فساد خلق یہ انتشار
جسے دین کہتے ہیں دین دار مری روح پر وہی گھاؤ تھا
مجھے کیا جنون تھا کیا پتا جو جہاں کو روندتا یوں پھرا
کہیں ٹک کے میں نے جو دم لیا تری ذات ہی وہ پڑاؤ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.