بڑی عبرت کی منزل ہے زمیں گور غریباں کی
بڑی عبرت کی منزل ہے زمیں گور غریباں کی
یہاں اپنی حقیقت پر نظر پڑتی ہے انساں کی
یہی دھن تھی کہیں میرا دل گم گشتہ مل جائے
اسی وحشت میں برسوں خاک چھانی کوئے جاناں کی
جہاں نبضیں رکیں دل سرد ہو دو ہچکیاں آئیں
سمجھ لیجے کہ منزل آ گئی گور غریباں کی
نہ جائے گا میرے دل سے خیال ابروئے دلبر
کہ تیغوں ہی کے سائے میں تو ہے جنت مسلماں کی
فنائے عشق ہو کر زندۂ جاوید ہوتا ہے
مٹا کر دیکھیے ہستی نہیں مٹتی ہے انساں کی
یہاں رونے سے ہو مقصود حاصل غیر ممکن ہے
چلو اب شمعیں بھی بجھنے لگیں گور غریباں کی
سفیرؔ اک خواب تھی یہ چند روزہ زندگی اپنی
اجل سے مل گئی تعبیر اس خواب پریشاں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.