Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

باہر باہر سناٹا ہے اندر اندر شور بہت

عمر انصاری

باہر باہر سناٹا ہے اندر اندر شور بہت

عمر انصاری

باہر باہر سناٹا ہے اندر اندر شور بہت

دل کی گھنی بستی میں یارو آن بسے ہیں چور بہت

یاد اب اس کی آ نہ سکے گی سوچ کے یہ بیٹھے تھے کہ بس

کھل گئے دل کے سارے دریچے تھا جو ہوا کا زور بہت

موجیں ہی پتوار بنیں گی طوفاں پار لگائے گا

دریا کے ہیں بس دو ساحل کشتی کے ہیں چھور بہت

میں بھی اپنی جھونک میں تھا کچھ وہ بھی اپنے زعم میں تھا

ہوتی بھی ہے کچھ میرے یارو پیار کی کچھ ڈور بہت

فصل خزاں تو سہہ لی لیکن موسم گل میں ٹوٹ گری

بوجھ پھلوں کا سہہ نہیں پائی شاخ کہ تھی کمزور بہت

دل سے اٹھا طوفان یہ کیسا سارے منظر ڈوب گئے

ورنہ ابھی تو اس جنگل میں ناچ رہے تھے مور بہت

برسوں بعد ملا ہے موقع آؤ لگا لیں کشتی پار

آج تو یارو سناٹا ہے دریا کے اس اور بہت

آج یقیناً مینہ برسے گا آج گرے گی برق ضرور

انکھیاں بھی پر شور بہت ہیں کجرا بھی گھنگھور بہت

کس سے کس کا ساتھی چھوٹا کس کا عمرؔ کیا حال ہوا

پربت پربت وادی وادی رات مچا تھا شور بہت

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے