Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیا

فضا ابن فیضی

اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیا

فضا ابن فیضی

اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیا

قطرہ گہر بنا جو سمندر سے کٹ گیا

زندہ جو بچ گئے ہیں سہیں نفرتوں کے دکھ

اپنا گلا تو پیار کے خنجر سے کٹ گیا

موسم بھی منفعل ہے بہت کیا بھروں اڑان

رشتہ ہواؤں کا مرے شہ پر سے کٹ گیا

پلکوں پر اپنی کون مجھے اب سجائے گا

میں ہوں وہ رنگ جو ترے پیکر سے کٹ گیا

وہ میل جول حسن و بصیرت میں اب کہاں

جو سلسلہ تھا پھول کا پتھر سے کٹ گیا

میں دھوپ کا حصار ہوں تو چھاؤں کی فصیل

تیرا مرا حساب برابر سے کٹ گیا

کتنا بڑا عذاب ہے باطن کی کشمکش

آئینہ سب کا گرمیٔ جوہر سے کٹ گیا

سب اپنی اپنی ذات کے زنداں میں بند ہیں

مدت ہوئی کہ رابطہ باہر سے کٹ گیا

دیکھا گیا نہ مجھ سے معانی کا قتل عام

چپ چاپ میں ہی لفظوں کے لشکر سے کٹ گیا

اس کے انا کی وضع تھی سب سے الگ فضاؔ

کیا شخص تھا کہ اپنے ہی تیور سے کٹ گیا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے