Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب کرب کے طوفاں سے گزرنا ہی پڑے گا

اعجاز رحمانی

اب کرب کے طوفاں سے گزرنا ہی پڑے گا

اعجاز رحمانی

اب کرب کے طوفاں سے گزرنا ہی پڑے گا

سورج کو سمندر میں اترنا ہی پڑے گا

فطرت کے تقاضے کبھی بدلے نہیں جاتے

خوشبو ہے اگر وہ تو بکھرنا ہی پڑے گا

پڑتی ہے تو پڑ جائے شکن اس کی جبیں پر

سچائی کا اظہار تو کرنا ہی پڑے گا

ہر شخص کو آئیں گے نظر رنگ سحر کے

خورشید کی کرنوں کو بکھرنا ہی پڑے گا

میں سوچ رہا ہوں یہ سر شہر نگاراں

یہ اس کی گلی ہے تو ٹھہرنا ہی پڑے گا

اب شانۂ تدبیر ہے ہاتھوں میں ہمارے

حالات کی زلفوں کو سنورنا ہی پڑے گا

اک عمر سے بے نور ہے یہ محفل ہستی

اعجازؔ کوئی رنگ تو بھرنا ہی پڑے گا

مأخذ :
  • کتاب : Ghazalistaan (Pg. 299)
  • Author : Farkhanda Hashmi, Najeeb Rampuri
  • مطبع : Farid Book Depot ltd, New Delhi (2003)
  • اشاعت : 2003

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے