آواز کے پتھر جو کبھی گھر میں گرے ہیں
آواز کے پتھر جو کبھی گھر میں گرے ہیں
آسیب خموشی کے صباؔ چیخ پڑے ہیں
پازیب کے نغموں کی وہ رت بیت چکی ہے
اب سوکھے ہوئے پتے اس آنگن میں پڑے ہیں
چھپ جائیں کہیں آ کہ بہت تیز ہے بارش
یہ میرے ترے جسم تو مٹی کے بنے ہیں
اس دل کی ہری شاخ پہ جو پھول کھلے تھے
لمحوں کی ہتھیلی پہ وہ مرجھا کے گرے ہیں
اس گھر میں کسے دیتے ہو اب جا کے صدائیں
وہ ہارے تھکے لوگ تو اب سو بھی چکے ہیں
- کتاب : sheerazah (Pg. 163)
- Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
- مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.