Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عارضی آسائشوں کی چاہ کرنا چھوڑ دے

سلیم صدیقی

عارضی آسائشوں کی چاہ کرنا چھوڑ دے

سلیم صدیقی

عارضی آسائشوں کی چاہ کرنا چھوڑ دے

فکر عقبیٰ ذہن میں رکھ فکر دنیا چھوڑ دے

کچھ عمل کا ذکر کر کچھ بات کر کردار کی

قیصر و کسریٰ کا اب تو خواب بننا چھوڑ دے

کشتیاں بھی بادبانوں کی نہیں محتاج اب

عارضی ہو جو سہارا وہ سہارا چھوڑ دے

زندگی اندوہ غم میں گھٹ کے رہ جائے اگر

جذبۂ غم آنسوؤں کی شکل بہنا چھوڑ دے

وصل کا وعدہ کیا ہے تو اسے پورا بھی کر

یہ نیا ہر روز کا حیلہ بہانا چھوڑ دے

ایک دن تو دل کو بھی ترجیح دے کر دیکھ لوں

عقل سے کہہ دو کہ مجھ کو آج تنہا چھوڑ دے

کاش آ جائے پلٹ کر وہ سنہرا دور پھر

بھائی بھائی کے لئے منہ کا نوالا چھوڑ دے

اپنے ہاتھوں سے کمانے کی لگن دل میں نہیں

چاہتا ہے آج بیٹا باپ ورثا چھوڑ دے

دیکھ کھا جائیں نہ آہیں بیکس و مظلوم کی

اے امیر شہر اب بھی ظلم ڈھانا چھوڑ دے

ملک کی گلیاں لہو پینے کی عادی ہو نہ جائیں

یہ تعصب زہر کا ذہنوں میں بھرنا چھوڑ دے

مذہبی جذبات کے سارے پٹارے بند کر

اے سیاست کے مداری یہ تماشا چھوڑ دے

چاند کو چھونے کی کوشش احمقانہ فعل ہے

جو نہ حاصل ہو سکے اس کی تمنا چھوڑ دے

تا قیامت یاد رکھے تجھ کو یہ دنیا سلیمؔ

اپنے کردار و عمل کا نقش ایسا چھوڑ دے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے