- کتاب فہرست 184090
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1816
طب631 تحریکات260 ناول3743 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1306
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح150
- گیت88
- غزل833
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ39
- انتخاب1408
- کہہ مکرنی7
- کلیات625
- ماہیہ17
- مجموعہ4028
- مرثیہ343
- مثنوی703
- مسدس48
- نعت456
- نظم1050
- دیگر54
- پہیلی16
- قصیدہ157
- قوالی19
- قطعہ51
- رباعی265
- مخمس18
- ریختی13
- باقیات27
- سلام30
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ74
- واسوخت23
اقبال مجید کے افسانے
تماشا گھر
جو کچھ ہوا، وہ آخر ہوا کیسے؟ میں اپنے باہری کمرے کے دروازے پر کرسی ڈالے بیٹھا تھا۔ سامنے کھلا میدان۔ وہ مشرق کی طرف سے آئی تھی۔ بس ایک پرچھائیں سی۔ کوئی چیز کب کیسی نظر آتی ہے یہ بات کیا دیکھنے والے کی خود اپنی حالت پر منحصر نہیں؟ یہ سب تو میں
پیشاب گھر آگے ہے
ایک باقاعدہ بنے ہوئے شہر کی شاہراہ، ایک اجنبی، پیشاب کی اذیت ناک شدت اور پیشاب گھر کی تلاش۔ جب سب کچھ بنتا ہے تو پیشاب گھر نہیں بنتے۔ جب پیشاب گھر بنتے ہیں تو لوگ وہاں پاخانہ کر دیتے ہیں۔ پتلون کی فلائی پر بار بار ہاتھ جاتا ہے۔ ایک کشادہ سی
ایک قتل کی کوشش
ایک میں ہوں۔۔۔ متحیر اور مبہوت۔ ایک وہ ہے۔ پیتھالوجسٹ۔ بہت دنوں سے یہ پیتھالوجسٹ مجھ سے کہہ رہا ہے، ’’دیکھو! جو کچھ خارج ہوکر باہر آتا ہے بس وہی میرا مقدر ہے۔‘‘ ایک چھوٹے سے اسپتال کا کمرہ۔۔۔۔ میری خورد بین ٹسٹ ٹیوب، بہت سے فلاسک، شیشیاں،
ایک حلفیہ بیان
میں مقدس کتابوں پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتا ہوں کہ جو کچھ میں نے دیکھا ہے وہ سچ سچ بیان کروں گا۔اس سچائی میں آپ کو شریک کرلوں گا جو صرف سچ ہے اور سچ کے سوا کچھ نہیں۔ یہ ایک رات کی بات ہے۔ یہ ایک ایسی رات کی بات ہے جب میں اکیلا اپنے بستر پر لیٹا
سب اکیلے ہیں
میں نے یہ درد بھی تمہارے لیے سہہ لیا ہے۔۔۔! ادھر۔۔۔ میری طرف نظریں اٹھاکر دیکھو۔۔۔! (لیکن اس نے نہیں دیکھا) دیکھو نا میری آنکھوں میں کہ اگر یہ جھوٹی ہوں گی تو ان میں وہ صاف شفاف روشنی تمہیں نہیں ملےگی کہ جس کا جلوہ کبھی کسی پہاڑ پر آگ کی تلاش
دیوار پر جڑی تختیاں
ایک وقت تھا جب وہ عمارت ایک خاموش اور پرسکون علاقے میں اپنے باغیچے میں ایستادہ عجیب و غریب مجسموں کے ساتھ بڑے احترام کی نظر سے دیکھی جاتی تھی۔ جب میں نے جوانی میں نوکری شروع کی تو وہاں کا پر وقار اور عالمانہ ماحول دور دور تک مشہور تھا۔ پہلی منزل پر ایک
ایک سگریٹ لائٹر کی کہانی
ایک بار نہیں کئی بار ایسا ہی ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے ایسا ہوا تھا وہ وجہ تو بہت معمولی تھی، میری جگہ کوئی اور بھی ہوتا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا، خود چائے کی دوکان کا مالک جس کا میں ملازم تھا وہ بھی جانتا تھا کہ ایسا ہو جانا بڑی عام سی بات ہے،
ہائی وے پر ایک درخت
گردن میں پھندا سخت ہوتا جا رہا تھا۔ آنکھیں حلقوں سے باہر نکلنے کے لئے زور لگانے لگی تھیں۔ منھ کا لعاب جھاگ بن کر ہونٹوں کے کونوں پر جمنے لگا تھا۔ موت اور زندگی کے درمیان چند لمحوں کافاصلہ اب باقی رہ گیا تھا۔ دم نکلنے سے پہلے پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1816
-