- کتاب فہرست 188640
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1531 قصہ / داستان1738 صحت108 تاریخ3579طنز و مزاح748 صحافت216 زبان و ادب1978 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5029 سیاسی372 مذہبیات4900 تحقیق و تنقید7352افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4579خواتین کی تحریریں6357-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1330
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1659
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5351
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس61
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
بانو سرتاج کی بچوں کی کہانیاں
دو باپ دو بیٹے
حسن اور روہن کی دوستی گاؤں بھر میں مشہور تھی۔ بچپن کے دوست تھے، جوانی میں بھی دوستی قائم تھی۔ دونوں کے مزاج میں اتنی ہم آہنگی تھی کہ ایک چیز ایک کو پسند آتی تو دوسرا بھی اسے پسند کرنے لگتا۔ کسی بات سے ایک ناراض ہوتا تو دوسرا بھی اس طرف سے رخ پھیر
لوٹ کے بدھو گھر کو آئے!
راجستھان کے مہاراج پور میں ایک تاجر تھا رامنا وہ اونٹوں پر سامان لاد کر دوسرے شہروں میں لے جاتا، وہاں فروخت کرتا۔ اچھا خاصا منافع حاصل ہوتا۔ رامنا کئی برسوں سے تجارت کر رہا تھا۔ سفر اکثر ہی رات کو کیا جاتا۔ اونٹ سدھے ہوئے تھے۔ تمام رات چل کر وہ دوسرے
بن کانٹوں کا گلاب
وہ ایک چھوٹا سا، پیارا سا بچہ تھا۔ ایک دن وہ اسکول جانے کے لئے نکلا۔ ہوا دھیرے دھیرے بہہ رہی تھی۔ جب وہ اس جگہ سے گزرا جہاں کیاریوں میں بیسیوں قسم کے گلاب کھلے ہوئے تھے تو گلاب کی خوشبو نے اس کے قدم روک لئے۔ اس کے دل میں گلابوں کے قریب جانے کی زبردست
بڑا کون
وہ بڑی تیزی سے سپاٹ چکنی سڑک پر چلی جا رہی تھی۔ چل کیا رہی تھی۔ سمجھو اڑ رہی تھی۔ نئی نویلی۔ زرد سبز اور سفید رنگوں سے سجی۔ وہ ایک بس تھی۔ صبح کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ بس میں سوار مسافر نرم گدے والی سیٹوں پر نیم دراز میٹھی نیند کا مزا لے رہے
بلیک بورڈ کی کہانی
اسکاٹ لینڈ میں ایک استاد تھے۔ ان کا نام جیمس ولین (James Vilen) تھا۔ وہ جغرافیہ پڑھاتے تھے۔ انہیں جغرافیہ پڑھانے یعنی بچوں کو سمجھانے میں اکثر مشکل پیش آتی۔ بچے اس موضوع میں دلچسپی نہیں لیتے تھے۔ وہ کسی ایسے ذریعہ کی تلاش میں تھے جس سے پہاڑ، ندیاں،
ممی نا بولی
فاروق میاں گھر کی آنکھوں کا تارا تھے ددھیال، ننھیال دونوں کی پہلی اولاد۔ جتنا چاؤ ہوتا کم تھا۔ خیر سے تین سال کے تھے مگر خوب باتیں کرنے لگے تھے۔ لاڈ میں آتے تو تتلانے لگتے۔ ان کی ہر ہر ادا پر سب قربان جاتے۔ ان کی اکلوتی پھوپھی جان کہا کرتیں۔ ’’ہمارے
لو میں آیا
چین کے ہانگی چو شہر میں ایک مشہور ڈاکو رہتا تھا۔ اسے کسی نے نہیں دیکھا تھا مگر سب اسے ’لومیں آیا‘ کے نام سے جانتے تھے۔ وہ جہاں بھی ڈاکہ ڈالتا چوری کرتا وہاں کسی دیوار پر’’لو میں آیا‘‘ ضرور لکھ دیا کرتا تھا۔ رفتہ رفتہ اس کی سرگرمیاں اتنی بڑھی گئیں
سڑک اور پگڈنڈی
ایک گاؤں تھا۔ گاؤں کے قریب سے ایک سڑک گزرتی تھی جو گاؤں کو شہر سے جوڑتی تھی۔ سڑک پکی، ڈامر کی تھی۔ باقاعدہ پلان کر کے ماہر انجینئروں نے بنائی تھی۔ چھوٹی موٹریں، بیل گاڑیاں، تانگے، سائیکلیں سب اس پر سے گزرتی تھیں۔ سڑک کو اپنے کارآمد ہونے پر بہت غرور
کمسن شہید ۔ نانی گوپال
کالا پانی انڈمان میں ایک جزیرہ تھا جو خوفناک ماحول، زہریلی ہواؤں اور ان سے ہونے والے امراض کی وجہ سے کالا پانی کہلاتا تھا۔ وہاں جنگ آزادی کے وہ مجاہدین بھیجے جاتے تھے جو آزادی حاصل کرنے کی کوششوں کے دوران زندہ گرفتار کر لیے جاتے تھے۔ بعد میں خطرناک
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
-
