Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ

احمد فراز

تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ

احمد فراز

تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ

لوگ کیا سادہ ہیں سورج کو دکھاتے ہیں چراغ

اپنی محرومی کے احساس سے شرمندہ ہیں

خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ

بستیاں دور ہوئی جاتی ہیں رفتہ رفتہ

دم بہ دم آنکھوں سے چھپتے چلے جاتے ہیں چراغ

کیا خبر ان کو کہ دامن بھی بھڑک اٹھتے ہیں

جو زمانے کی ہواؤں سے بچاتے ہیں چراغ

گو سیہ بخت ہیں ہم لوگ پہ روشن ہے ضمیر

خود اندھیرے میں ہیں دنیا کو دکھاتے ہیں چراغ

بستیاں چاند ستاروں کی بسانے والو

کرۂ ارض پہ بجھتے چلے جاتے ہیں چراغ

ایسے بے درد ہوئے ہم بھی کہ اب گلشن پر

برق گرتی ہے تو زنداں میں جلاتے ہیں چراغ

ایسی تاریکیاں آنکھوں میں بسی ہیں کہ فرازؔ

رات تو رات ہے ہم دن کو جلاتے ہیں چراغ

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے