خیال یار سدا چشم نم کے ساتھ رہا
خیال یار سدا چشم نم کے ساتھ رہا
مرا جو چاہ میں دم تھا وہ دم کے ساتھ رہا
گیا سحر وہ پری رو جدھر جدھر یارو
میں اس کے سایہ صفت ہر قدم کے ساتھ رہا
پھرا جو بھاگتا مجھ سے وہ شوخ آہو چشم
تو میں بھی تھک نہ رہا گو وہ رم کے ساتھ رہا
اکیلا اس کو نہ چھوڑا جو گھر سے نکلا وہ
ہر اک بہانے سے میں اس صنم کے ساتھ رہا
نظیرؔ پیر ہوا تو بھی بار ناز بتاں
کچھ اس کے دوش کے کچھ پشت خم کے ساتھ رہا
مأخذ:

Kulliyat-e-Nazeer (Pg. (155))
- مصنف: نظیر اکبرآبادی
-
- ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1951
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.