Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہہ دو کوئی ساقی سے کہ ہم مرتے ہیں پیاسے

الطاف حسین حالی

کہہ دو کوئی ساقی سے کہ ہم مرتے ہیں پیاسے

الطاف حسین حالی

MORE BYالطاف حسین حالی

    کہہ دو کوئی ساقی سے کہ ہم مرتے ہیں پیاسے

    گر مے نہیں دے زہر ہی کا جام بلا سے

    جو کچھ ہے سو ہے اس کے تغافل کی شکایت

    قاصد سے ہے تکرار نہ جھگڑا ہے صبا سے

    دلالہ نے امید دلائی تو ہے لیکن

    دیتے نہیں کچھ دل کو تسلی یہ دلاسے

    ہے وصل تو تقدیر کے ہاتھ اے شہ خوباں

    یاں ہیں تو فقط تیری محبت کے ہیں پیاسے

    پیاسے ترے سرگشتہ ہیں جو راہ طلب میں

    ہونٹوں کو وہ کرتے نہیں تر آب بقا سے

    در گزرے دوا سے تو بھروسے پہ دعا کے

    در گزریں دعا سے بھی دعا ہے یہ خدا سے

    اک درد ہو بس آٹھ پہر دل میں کہ جس کو

    تخفیف دوا سے ہو نہ تسکین دعا سے

    حالیؔ دل انساں میں ہے گم دولت کونین

    شرمندہ ہوں کیوں غیر کے احسان و عطا سے

    جب وقت پڑے دیجیے دستک در دل پر

    جھکئے فقرا سے نہ جھمکیے امرا سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے