اک دن دکھ کی شدت کم پڑ جاتی ہے
اک دن دکھ کی شدت کم پڑ جاتی ہے
کیسی بھی ہو وحشت کم پڑ جاتی ہے
صحرا میں آ نکلے تو معلوم ہوا
تنہائی کو وسعت کم پڑ جاتی ہے
اپنے آپ سے ملتا ہوں میں فرصت میں
اور پھر مجھ کو فرصت کم پڑ جاتی ہے
کچھ ایسی بھی دل کی باتیں ہوتی ہیں
جن باتوں کو خلوت کم پڑ جاتی ہے
اک دن یوں ہوتا ہے خوش رہتے رہتے
خوش رہنے کی عادت کم پڑ جاتی ہے
زندہ رہنے کا نشہ ہی ایسا ہے
کتنی بھی ہو مدت کم پڑ جاتی ہے
کاشف غائرؔ دل کا قرض چکانے میں
دنیا بھر کی دولت کم پڑ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.