ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں
ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں
سرور و کیف میں دیوانے تھوڑی ہوتے ہیں
تباہ سوچ سمجھ کر نہیں ہوا جاتا
جو دل لگاتے ہے فرزانے تھوڑی ہوتے ہیں
براہ راست اثر ڈالتے ہیں سچے بول
کسی دلیل سے منوانے تھوڑی ہوتے ہیں
جو لوگ آتے ہیں ملنے ترے حوالے سے
نئے تو ہوتے ہیں انجانے تھوڑی ہوتے ہیں
اسی زمیں کے غزالوں سے ہوتے ہیں آباد
دلوں کے دشت پری خانے تھوڑی ہوتے ہیں
ہمیشہ ہاتھ میں رہتے ہیں پھول ان کے لئے
کسی کو بھیج کے منگوانے تھوڑی ہوتے ہیں
خیال و خواب کی رہتی ہے گرم بازاری
دماغ و دل کبھی ویرانے تھوڑی ہوتے ہیں
نہ آئیں آپ تو محفل میں کون آتا ہے
جلے نہ شمع تو پروانے تھوڑی ہوتے ہیں
کسی غریب کو زخمی کرے کہ قتل کرے
نگاہ ناز پہ جرمانے تھوڑی ہوتے ہیں
شعورؔ تم نے خدا جانے کیا کیا ہوگا
ذرا سی بات کے افسانے تھوڑی ہوتے ہیں
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 123)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.