Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

عباس تابش

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

عباس تابش

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس

جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا

ہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں اٹھ کر چپ چاپ

ہم تو یہ دھیان میں لاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے

جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن

لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم ہیں وہ ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے تابشؔ

جو کناروں کو ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں

RECITATIONS

فہد حسین

فہد حسین,

00:00/00:00
فہد حسین

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں فہد حسین

مأخذ :
  • کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 16)
  • Author : عباس تابش
  • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
  • اشاعت : 2nd

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے