aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں

انور دہلوی

ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں

انور دہلوی

MORE BYانور دہلوی

    ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں

    آگ دل میں دبائے بیٹھے ہیں

    وہ جو گردن جھکائے بیٹھے ہیں

    حشر کیا کیا اٹھائے بیٹھے ہیں

    تیرے کوچے کے بیٹھنے والے

    اپنی ہستی مٹائے بیٹھے ہیں

    زور بل اف رے اس نزاکت پر

    خلق کا دل دکھائے بیٹھے ہیں

    کیوں اٹھیں ان کی بزم سے اغیار

    رنگ اپنا جمائے بیٹھے ہیں

    کچھ نہیں خاک دشت الفت میں

    ہم بہت خاک اڑائے بیٹھے ہیں

    ہم نہیں آپ میں خوشی سے کہ وہ

    گھر میں مہمان آئے بیٹھے ہیں

    کیوں نہ پھیلائیں پاؤں بزم میں غیر

    آپ کے سر چڑھائے بیٹھے ہیں

    جنگجو وہ ملاپ میں بھی رہے

    مجھ سے آنکھیں لڑائے بیٹھے ہیں

    دل کے کھوٹے ہیں سب یہ سیم اندام

    خوب ہم آزمائے بیٹھے ہیں

    حسن نظارہ سوز ہے پردہ

    گو وہ پردہ اٹھائے بیٹھے ہیں

    اس کی عارض سے روکشی کیسی

    گل پہ ہم خار کھائے بیٹھے ہیں

    جیتے ہیں نام کو وگرنہ ہم

    عشق میں جی کھپائے بیٹھے ہیں

    ہار دیکھا بھی خون عاشق کا

    آپ اور سر جھکائے بیٹھے ہیں

    کیوں کہ بگڑا ہوا انہیں کہیے

    بگڑے اور منہ بنائے بیٹھے ہیں

    جی چرانا اور اس پہ ہائے ستم

    آپ آنکھیں چرائے بیٹھے ہیں

    شرم بھی اک طرح کی چوری ہے

    وہ بدن کو چرائے بیٹھے ہیں

    جو کہ بیٹھے ہیں ان کی پیش نگاہ

    موت آنے کی جائے بیٹھے ہیں

    دیکھ ساقی کو اپنے دریا دل

    ظرف میکش بڑھائے بیٹھے ہیں

    اس کے در سے لگا کے مقتل تک

    جاں فدا جائے جائے بیٹھے ہیں

    غیر باتوں سے اور ہم آنکھوں سے

    ایک طوفاں اٹھائے بیٹھے ہیں

    ہے یہ روشن کہ ہے حجاب میں چاند

    آپ کیا منہ چھپائے بیٹھے ہیں

    اس خوشی میں حنا لگاتے ہیں

    کہ مرا خوں بہائے بیٹھے ہیں

    جانتا ہوں کہ قتل پر میرے

    آپ بیڑا اٹھائے بیٹھے ہیں

    میرے دل سوز بن کے یار مرے

    مفت جی کو جلائے بیٹھے ہیں

    کیا سکھائے گا ان کو ظلم فلک

    خود وہ سیکھے سکھائے بیٹھے ہیں

    ہے جہاں اس سے فیضیاب انورؔ

    جس کے در پر ہم آئے بیٹھے ہیں

    مأخذ:

    Deewan-e-Anwar Nazm-e-Dilfroz (Pg. e-53p-52)

    • مصنف: انور دہلوی
      • اشاعت: 1899
      • ناشر: ممتاز علی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے