ایک تھا طوطا اور ایک تھی مینا۔ طوطے کا گھر تو تھا نون کا اور مینا کا گھر تھا موم کا۔ ایک دن جو پڑی دھوپ۔ ایسی دھوپ پڑی۔ ایسی دھوپ پڑی۔ کہ مینا کا گھر جو تھا سو پگھل گیا۔ وہ گئیں طوطے کے پاس۔ کہ اے بھئی طوطے آج ایسی دھوپ پڑی۔ کہ میرا گھر پگھل گیا۔ اگر رات کی رات تم مجھے اپنے گھر میں مہمان رکھو۔ تو تمہارا بڑا احسان ہوگا۔ کہا بی مینا کیا ڈر ہے۔ آؤ تمہارا گھر ہے۔ رہو۔ مگر میری بیٹی کے بیاہ کے میٹھے چنے میرے گھر میں بھرے پڑے ہیں۔ وہ تم نہ کھانا۔ کہ نہیں میاں طوطے۔ میں کیوں کھانے لگی؟ کہا۔ کہ جاؤ تو پھر میری کوٹھری میں سو رہو۔ بی مینا جو کوٹھری میں گئیں۔ تو میاں طوطے کے سارے ہی چنے کھا گئیں اور ساری کوٹھری میں ہگ ہگ کر دھیر کر دیا۔ صبح جو ہوئی۔ تو پھر سیانی اپنے گھر اڑ گئیں اور جا کے اپنا اور گھر بنا لیا۔
دوسرا دن جو ہوا تو ایسا مینہ برسا۔ ایسا مینہ برسا۔ کہ میاں طوطے کا گھر جو تھا نون کا وہ بہہ گیا۔ میاں طوطے جو تھے وہ بی مینا کے ہاں گئے۔ مینا سے کہا۔ ’’کہ بی مینا آج ایسا مینہ برسا کہ میرا گھر ہی بہہ گیا۔ اگر رات کی رات تم مجھے اپنے ہاں مہمان رکھ تو تو تمہارا بڑا احسان ہوگا‘‘۔ کہا میاں طوطے شوق سے آ جاؤ۔ مگر میری بیٹی کے بیاہ کے نقل کوٹھری میں بھرے ہیں۔ وہ تم نہ کھانا۔ طوطے نے کہا : ’’نہیں بی مینا میں کیوں کھانے لگا؟‘‘ کہا کہ جاؤ تو پھر میری کوٹھری میں سو رہو۔ تھوڑی دیر جو ہوئی۔ تو میاں طوطے کڑ کڑ کر کے نقل کھانے لگے۔ مینا نے پکار کر پوچھا۔ ’’کہ اے میاں طوطے کیا کھا رہے ہو؟’’کہا بی مینا میں آج اپنی بیٹی کی سسرال گیا تھا۔ وہاں سے بن دھنیا ملا تھا۔ وہ کھا رہا ہوں۔‘‘
صبح جو ہوئی میاں طوطے پھر سانی اڑ گئے اور جا کے اپنا گھر بنا لیا۔ جب مینا نے دیکھا تو کہا کہ ہا کمبخت تو میری بیٹی کے سارے ہی نقل کھا گیا!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.