بڈھا کھوسٹ
یہ ایک بوڑھے کرنل کے عشق کی کامرانیوں کی داستان ہے۔ کرنل عثمانی ایک بوڑھا آدمی تھا جسے سلیم جیسا جوان آدمی بڈھا کھوسٹ اور غیر ضروری شے سمجھتا تھا لیکن ایک دن انہوں نے دیکھا کہ کرنل عثمانی اس کی محبوبہ آئرن کا بوسہ لے رہے ہیں تو سلیم کو لگا کہ وہ خود کرنل عثمانی سے زیادہ بڈھا کھوسٹ ہے۔
سعادت حسن منٹو
سنا ہے عالم بالا میں کوئی کیمیا گر تھا
ایک ایسے شخص کی کہانی جو محبت تو کرتا ہے لیکن اس کے اظہار کی ہمت نہیں کر پاتا۔ پڑوسی ہونے کے باوجود وہ اس گھر کے ایک فرد کی طرح رہتا تھا، اس کے والد کی پوسٹنگ مختلف شہروں میں ہونے کے باوجود وہ ان لوگوں سے ملنے آتا رہا۔ گھر والے سوچتے رہے کہ وہ ان کی چھوٹی بیٹی سے محبت کرتا ہے مگر وہ تو بڑی بیٹی سے محبت کرتا تھا، اس کی خواہش تھی کہ وہ اسے ایک بار ڈارلنگ کہہ سکے۔
قرۃالعین حیدر
قید خانہ
ایک ایسے شخص کی کہانی جو تنہا ہے اور وقت گزارنے کے لیے ہر روز شام کو شراب خانے میں جاتا ہے۔ وہاں روز کے ساتھیوں سے اس کی بات چیت ہوتی ہے اور پھر وہ درختوں کے جھرمٹ میں چھپے اپنے گھر میں آ جاتا ہے۔ گھر اسے کسی قید خانے کی طرح لگتا ہے۔ وہ گھر سے نکل پڑتا ہے، قبرستان، پہاڑیوں اور دوسری جگہوں سے گزرتے، لوگوں سے میل ملاقات کرتے، ان کے ساتھ وقت گزارتے وہ اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ یہ زندگی ایک قید خانہ ہے۔