ذرا سا وقت کہیں بے سبب گزارتے ہیں
ذرا سا وقت کہیں بے سبب گزارتے ہیں
چلو یہ شام سر جوئے لب گزارتے ہیں
تو اک چراغ جہان دگر ہے کیا جانے
ہم اس زمین پہ کس طرح شب گزارتے ہیں
ہمارا عشق ہی کیا ہے گزارنے والے
یہاں تو نذر میں نام و نسب گزارتے ہیں
خراج مانگ رہی ہے وہ شاہ بانوئے شہر
سو ہم بھی ہدیۂ دست طلب گزارتے ہیں
سنا تو ہوگا کہ جنگل میں مور ناچتا ہے
ہم اس خرابے میں فصل طرب گزارتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.