وصال کی سرحدوں تک آ کر جمال تیرا پلٹ گیا ہے
وصال کی سرحدوں تک آ کر جمال تیرا پلٹ گیا ہے
وہ رنگ تو نے مری نگاہوں پہ جو بکھیرا پلٹ گیا ہے
کہاں کی زلفیں کہاں کے بادل سوائے تیرہ نصیبوں کے
مری نظر نے جسے پکارا وہی اندھیرا پلٹ گیا ہے
نہ چھاؤں کرنے کو ہے وہ آنچل نہ چین لینے کو ہیں وہ بانہیں
مسافروں کے قریب آ کر ہر اک بسیرا پلٹ گیا ہے
مرے تصور کے راستوں میں ابھر کے ڈوبی ہزار آہٹ
نہ جانے شام الم سے مل کر کہاں سویرا پلٹ گیا ہے
ملا محبت کا روگ جس کو قتیلؔ کہتے ہیں لوگ جس کو
وہی تو دیوانہ کر کے تیری گلی کا پھیرا پلٹ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.