ہم نے جلتے ہوئے خیموں کی وہ شامیں رکھ دیں
ہم نے جلتے ہوئے خیموں کی وہ شامیں رکھ دیں
شعر میں لفظ رکھے لفظ میں چیخیں رکھ دیں
میں نے بھی اس کو دیا پہلی ملاقات میں دل
میرے دامن میں بھی اس نے مری غزلیں رکھ دیں
یوں لگا آنکھ بچانے پہ جھپکتی ہے پلک
اسی تصویر پہ میں نے بھی نگاہیں رکھ دیں
روشنی کے ہر اک امکان پہ ڈالا پردا
ایک لڑکی نے مری سوچ پہ زلفیں رکھ دیں
پھر اٹھا یاد کے آنگن سے اداسی کا دھواں
کس نے طاقوں میں جلا کر مری شامیں رکھ دیں
عشق اتنا تھا کہ محفوظ کہاں رکھتے ہم
اور ماں باپ نے بستے میں کتابیں رکھ دیں
پیش جب کرنے لگے سب ترے جلووں کو خراج
ہم نے بھی لا کے وہاں طشت میں آنکھیں رکھ دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.