لرز اٹھا ہے مرے دل میں کیوں نہ جانے دیا
لرز اٹھا ہے مرے دل میں کیوں نہ جانے دیا
ترا پیام تو خاموش سی ہوا نے دیا
جلا رہا تھا مجھے میں نے بھی جلانے دیا
اجالا اس نے دیا بھی تو کس بہانے دیا
ابھی کچھ اور ٹھہر جاتا میرے کہنے پر
وہ جانے والا تھا خود ہی سو میں نے جانے دیا
وہ اپنی سیر کے قصے مجھے سناتا رہا
مجھے تو حال دل اس نے کہاں سنانے دیا
میں شکر اس کا نہ کیسے ادا کروں جاناں
شعور مجھ کو محبت کا جس خدا نے دیا
کرم کے پل میں یہ روشن ہوا بحمداللہ
نہیں بجھے گا مرا تجھ سے اے زمانے دیا
شمارؔ سامنے اس کے بھی گفتگو کے وقت
جو رنگ چہرے پہ آیا تھا میں نے آنے دیا
- کتاب : aap saa nahi.n ko.ii (Pg. 88)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.