کہتے تو ہو تم سب کہ بت غالیہ مو آئے
کہتے تو ہو تم سب کہ بت غالیہ مو آئے
یک مرتبہ گھبرا کے کہو کوئی کہ وہ آئے
ہوں کشمکش نزع میں ہاں جذب محبت
کچھ کہہ نہ سکوں پر وہ مرے پوچھنے کو آئے
ہے صاعقہ و شعلہ و سیماب کا عالم
آنا ہی سمجھ میں مری آتا نہیں گو آئے
ظاہر ہے کہ گھبرا کے نہ بھاگیں گے نکیرین
ہاں منہ سے مگر بادۂ دوشینہ کی بو آئے
جلاد سے ڈرتے ہیں نہ واعظ سے جھگڑتے
ہم سمجھے ہوئے ہیں اسے جس بھیس میں جو آئے
ہاں اہل طلب کون سنے طعنۂ نایافت
دیکھا کہ وہ ملتا نہیں اپنے ہی کو کھو آئے
اپنا نہیں یہ شیوہ کہ آرام سے بیٹھیں
اس در پہ نہیں بار تو کعبہ ہی کو ہو آئے
کی ہم نفسوں نے اثر گریہ میں تقریر
اچھے رہے آپ اس سے مگر مجھ کو ڈبو آئے
اس انجمن ناز کی کیا بات ہے غالبؔ
ہم بھی گئے واں اور تری تقدیر کو رو آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.