بن ترے کیا کروں جہاں لے کر
بن ترے کیا کروں جہاں لے کر
یہ زمیں اور یہ آسماں لے کر
اشک چھلکائے بال بکھرائے
وہ گئے میری داستاں لے کر
دو جہاں کی طلب سے فارغ ہوں
تیرا در تیرا آستاں لے کر
اڑ گئے سب چمن کو رہ گئے ہم
چار تنکوں کا آشیاں لے کر
رنگ محفل ترا بڑھانے کو
آئے ہم چشم خوں فشاں لے کر
سب گئے پوچھنے مزاج ان کا
میں گیا اپنی داستاں لے کر
سب پھرے لے کے اپنے یوسف کو
میں پھرا گرد کارواں لے کر
سب اڑے لے کے پھول گلشن سے
اور ہم اپنا آشیاں لے کر
میری تقدیر کیا بتاؤں جلیلؔ
جا رہی ہے کہاں کہاں لے کر
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 307)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.