سر ورق
فہرست مضامیں حیات اسمٰعیل
فہرست تصاویر حیات اسمٰعیل
دیباچہ حیاتِ اسمٰعیل
التماس
تصحیح نامہ
ولادت، خاندان، والدین ، تربیت تعلیم
سوانح حیات (پہلاباب)
مرثیہ سید اقبال احمد مرحوم
مرثیہ محمد حامد صاحب مرحوم
دوسرا باب (ملازمت اور احباب)
تیسرا باب (سلوک باطن)
شجرۂ طیبہ قادریہ برسبیل ایجاز
جوچھا باب(تصنیفات و تالیفات)
خاتمہ : تنقید مثنوی قران السعدین از خاکسار مقدمہ نگار
پانچواں باب( قیام آگرہ)
چھٹا باب (واپسی وطن پر مشاغل علمی)
قطعہ تاریخ وفات
فیہ التاریخ
محمد اسمٰعیل صاحب مرحوم
کیوں ہے جلادِ فلک آمادۂ جور و جفا
کون اس خوبی سے ہو گا طرح اندازِ سخن
باب ساتواں(مولانا کے کلام پر تاریخی نظر)
کلیات اسماعیل
دیباچہ کلیات اسماعیل
فہرست مضامین کلیات اسمٰعیل
مثنویات
صنائع الٰہی
خدا کی صنعت
حمد باری تعالیٰ
مناجات
رحمۃ للعالمین
مثنوی فی العقائد
شمع ہستی
شمعِ ہدایت
یادِ الٰہی
نورِ عرفان
موعظت
مثنوی آبِ زلال
نذرِ عقیدت
صفتِ شیخ
تھوڑا تھوڑا مل کر بہت ہو جاتا ہے
ایک وقت میں ایک کام
داناؤ کی نصیحت دل سے سنو
چھوٹے سے کام کا بڑا نتیجہ
ترکِ تکبر
حیا
بارش کا پہلا قطرہ
مثنوی باِ د مراد
غزل
مناقشہ ہوا و آفتاب
مکالمہ سیف و قلم
ایک گنوار اور قوس قزح
سچ کہو
شفق
رات
گرمی کا موسم
برسات
ہوا چلی
کوہ ہمالہ
کیڑا
ایک قانع مفلس
موت کی گھڑی
فادر ولیم
حب وطن
انسان کی خام خیالی
جنگ روم و روس
ناقدردانی
اسلم کی بلی
ہمارا کتا ٹیپو
کچھوا اور خرگوش
دو مکھیاں
اونٹ
شیر
ہماری گائے
بچہ اور ماں
ماں اور بچہ
مور اور کلنگ
عجیب چڑیا
کوا
ایک لڑا اور بیر
ایک پودا اور گھاس
ایک جگنو اور بچہ کی باتیں
ایک گھوڑا اور اس کا سایہ
ریل گاڑی
ایک کتا اور اس کی پرچھائیں
پن چکی
دال کی فریاد
دال چپاتی
ملمع کی انگوٹھی
آزادی غنیمت ہے
ادب
غصہ کا ضبط
چغلخوری
خیر خواہِ خلق
نقاد
ساون کی جھڑی
تکبر میں ذلت ہے اور توضع میں عزت
طلب خیر میں قناعت سے حرص بہتر ہے
اب آرام کرو
اچھا زمانہ آنے والا ہے
بچپن میں خدا کی یاد
میرا خدا میرے ساتھ ہے
صبح کی آمد
کو شش کئے جاؤ
چھوٹی چیونٹی
خدا قیصرۃ الہند کو سلامت رکھے
ماں کی مامتا
میدانِ کار زار
حیاتِ غم
انسان
محنت کرو
نفس سرکش
آثار سلف
ہفت درودِ محمود
جذباتِ الم
قصائد: جریدۂ عبرت
شاعر
نمونہ غزل
فلسفی علماء
معلم
طبیب
مشائخ
عوام
دعاء
نوائے رمستاں
خدائی لشکر
طلسمات جہاں
فریب خیال
جاڑہ اور گرمی
خشک سالی
اختلاف رائے
عالم شہود
تہنیت جشن جوبلی حصور ملکہ معظمہ وکٹوریہ قیصر ہند دام اقبالہا
تہنیت سالگرہ حضور ملکۂ معظمہ قیصر ہنددام اقبالہا
نوید مقدمِ شاہی
جشن تاج پوشی اعلی حضرت جارج پنجم شاہِ قیصر
درِ بے بہا
اعتراف عنایت
مطلع ثانی
خزینہ علم
احساساتِ قلبی
کس کے لئے ہے؟
محبت
خواب راحت
مسلمانوں کی تعلیم
مسلمان اور انگریزی تعلیم
بانگِ درا
سادات کی امداد
تماشائے خیالی
نام نہاد رہنمایانِ قوم
عالم خیال
مراسم بیہودہ
شکرِ نعمت
مقامِ محترم
علم و حکمت اسلام کا ورثہ ہے
طوف بیت اللہ
جہل و افلاس
تقاضائے محبت
فتحِ عظیم
ترقی تدریس
علم و ہنر
فیضِ عام
قوم کے بچوں کی اعانت
امدادِ خدا
علم اور جہل کا مقابلہ
تہنیت سالگرہ ملکہ وکٹوریہ
مامن اطفال
جشن سالگرہ ملکہ وکٹوریہ آنجہانی
سرسید احمد خان
قطعہ مبارکباد
مرگِ نوجوانی
یادِ رفتگاں
کوسِ رحیل
فراق دائمی
اخبار زمیندار
نجم الاخبار
کاشتکاری
قرض
محنت سے راحت ہے
بخیلی اور فضولی
ایک گدھا شیر بنا تھا
جنگ یورپ
سب سے زیادہ بد نصیب کون
انتقام علاج خطاہے
خطا کو خطا نہ جاننا ہلاکت ہے
دل کی یک سوئی خلوت ہے
حادثہ جانکاہ
سر سالار جنگ بہادر مرحوم
طور ہدایت
اسرار توحید
خزینہ معنی
آفتاب حقیقت
بہارِ دانش
مقالاتِ طریقت
غزلیات
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
علیک السلام اے شفیع البرایا
تو ہی ظہورِ کون و مکاں کا سبب ہوا
ہاں تو ہی تاج دار ہے دار السلام کا
زمانہ تن پرستی میں گزارا
ذرہ ذرہ حیرتی ہے مہرِ پر تنویر کا
تمہارے تیر میں انداز تھا نظر کا سا
دل گیا ہاتھ سے کیا ہاتھ سے داماں نکلا
تو اور عذرِ طعنِ قیباں غضب ہوا
ہے بے لب و زبان بھی غل تیرے نام کا
رسوا ہوئے بغیر نہ نازِ بتاں اٹھا
میں در پہ ترے ناصیہ سا ہو نہیں سکتا
وہیں سے جب کہ اشارہ ہو خود نمائی کا
آغازِ عشق عمر کا انجام ہو گیا
کام اگر حسبِ مدعا نہ ہوا
نامہر بانیوں سے یوں پائمال کرنا
ذرا غم زدوں کے بھی غم خوار رہنا
نتیجہ کیوں کر اچھا ہو نہ ہو جب تک عمل اچھا
نقابِ جور میں روپوش اک لطفِ نہاں نکلا
یاد تیری یاد ہے نامِ خدا
جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا
سنوگے مجھے میرا ماجرا کیا
محرم کا چاند آسماں پر جو چمکا
سب جھوٹ ہے کوئی کیا کرے گا
ابر بادل ہے اور سحاب گھٹا
کیا کیا اجل نے جان چرائی تمام شب
نہیں معلوم کیا واجب سے کیا فرض
السلام اے شاہِ شاہاں السلام
ساقئے خم خانہ تھا جو صبح و شام
خبر دار ہاں اے بزرگانِ قوم
ظاہر تو ہے تو میں نہاں ہوں
وہ پیرہن جان میں جاں حجلہ تن میں
آخر یہ حسن چھپ نہ سکے گا نقاب میں
جہاں تیغ ہمت علم دیکھتے ہیں
سلامت ہے سر تو سرہانے بہت ہیں
اتنا تو جانتے ہیں کہ بندے خدا کے ہیں
زمانہ ان سے کراتا ہے آج خار کشی
منزل دراز دور ہے اور ہم میں دم نہیں
کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں
عارضِ روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں
خاک سے افلاک تک ہے ورد تیرے نام کا
حامد کہاں ! کہ دوڑ کے جاؤں خبر کو میں
قدسیوں کےبھی ہوش اڑتے ہیں
بزم ایجاد میں بے پردہ کوئی ساز نہیں
وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
پائے غیر اور میرا سرد دیکھو
معشوقِ دل نواز اگر تند خو نہ ہو
ہے جانِ حزیں ایک لبِ روح فزا دو
کیا مانگتے جس کا کبھی جسکا نہ لگا ہو
ناصح جو ملامت میں محابا نہیں کرتے
میں پٹکتا ہی رہ گیا سر کو
بچ گنہ سے ورنہ توبہ اور استغفار کر
کیا یہی ہے جس پے ہم دیتے ہیں جاں
دھوکے میں نہ آجائیوں فسونِ زباں کے
پھر کچھ کچھ ان کے وعدہ پہ اب اعتبار ہے
گر نشے میں کوئی بے فکر و تامل باندھے
نگہت طرہ مشکیں جو صبا لائی ہے
وہ حسن لازوال ہماری نظر میں ہے
بےخودی سی بیخودی ہے جلوۂ دیدار سے
پرحسن خود نما سے زبان و زمین ہے
کجا ہستی بتا دے تو کہاں ہے
الٹی ہر ایک رسمِ جہانِ شعور ہے
کچھ ایسے دلفریب شگوفے کھلا کئے
ہے وصف ترا محیطِ اعظم
غم مونس تنہائی تھا آتے ہی تمہارے
جو دل ہو تنگ تو جا شکر کر گلوں کو دیکھ
کس لئے پروانہ خاکستر ہوا
خارج ہے عہدِ طفلی و پیری حساب سے
روشِ سادہ بیانی میری
وہی سائل وہی مسئول وہی حاجت مند
کوئی دن کا آب و دانہ اور ہے
نہ ہو یاد عنایت تو زباں سے کیوں گلہ نکلے
مبارک اے سرزمیں! کہ تجھ پر نئی عمارت بنا کریں گے
مریض علم پر رحمت خد ا کی
دنیا میں تہی دست کی وقعت نہیں ہوتی
راہ و رسمِ خط کتاب ہی سہی
لو جان بیچ کر بھی جو فضل و ہنر ملے
غیر توکل نہیں چارا مجھے
ہورائگاں جو قطرہ سے قطرہ جدا چلے
نکلے چلے آتے ہیں تہِ خاک سے کھانے
تبلیغ پیام ہو گئی ہے
شب زندگانی سحر ہو گئی
میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہیئے
عیش کے جلسے ہجوم آلام کے
درد سے لبریز سینہ چاہئے
مہربانی بھی ہے عتاب بھی ہے
واں زیر کی پسند نہ ادراک چاہئے
بنتی نہیں بات گفتگو کی
دیدوا دید کی رخصت ہی سہی
رباعیات
تاروں بھری رات
چڑیا کے بچے
نیند
ابیات
دورآخر
منظومات فارسی: مثنویات
بادو آفتاب
آفتاب عالم تاب
ابروباراں
مناظرۂ میدان باکوہ
بدی و نیکی
خجالت بر گناہ
محمود غزنوی
بیرام و قاسم
اورنگ زیب
طفلکے و ما درش
شیر
شیر و موشے
گرگے
روبا ہے بے دم
سگے
طاؤس
کشفے و خرگوشے
گوزنے
پیر جلاب و خرش
کاخِ ویرانہ
دو جوئے
چوبکے میانِ سیلاب
آبگیرے و رودے
پنبہ دانہ
خاتمہ : تنقید مثنوی قران السعدین
قصائد
تشبیب
سراپا
قصیدہ در مدح پیر و مرشد
دو کیسہ داریم
گل معنی
خضرِ راہ
بانگِ جرس
سلطانِ طریقت
سرسالار جنگ
نور عرفان
ملفوظاتِ مرشد
رخ تمثیل ہم در آئینہ نادیدہ گویا
محیط اعظم
اللہ اللہ اصطلاح کہنہ از بر کردہ اند
غزلیات
بازیبا ریدا بربازبیامدبہار
سراپاے من پائے تا سربہ لرزد
ہاں بیا ای مکسِ سیم تن و زریں پر
تاکے بہ عدوزنم درِ صلح
بے نشاں و بے صفت در عین آثار آمدی
اے روے تو بے نقاب تاکے
ہر چند مرا نیست بتو ہیچ کلا مے
بدریا وکان ہست گوہر بسے
مثنویات
رباعیات
قطعات
ابیات
سر ورق
فہرست مضامیں حیات اسمٰعیل
فہرست تصاویر حیات اسمٰعیل
دیباچہ حیاتِ اسمٰعیل
التماس
تصحیح نامہ
ولادت، خاندان، والدین ، تربیت تعلیم
سوانح حیات (پہلاباب)
مرثیہ سید اقبال احمد مرحوم
مرثیہ محمد حامد صاحب مرحوم
دوسرا باب (ملازمت اور احباب)
تیسرا باب (سلوک باطن)
شجرۂ طیبہ قادریہ برسبیل ایجاز
جوچھا باب(تصنیفات و تالیفات)
خاتمہ : تنقید مثنوی قران السعدین از خاکسار مقدمہ نگار
پانچواں باب( قیام آگرہ)
چھٹا باب (واپسی وطن پر مشاغل علمی)
قطعہ تاریخ وفات
فیہ التاریخ
محمد اسمٰعیل صاحب مرحوم
کیوں ہے جلادِ فلک آمادۂ جور و جفا
کون اس خوبی سے ہو گا طرح اندازِ سخن
باب ساتواں(مولانا کے کلام پر تاریخی نظر)
کلیات اسماعیل
دیباچہ کلیات اسماعیل
فہرست مضامین کلیات اسمٰعیل
مثنویات
صنائع الٰہی
خدا کی صنعت
حمد باری تعالیٰ
مناجات
رحمۃ للعالمین
مثنوی فی العقائد
شمع ہستی
شمعِ ہدایت
یادِ الٰہی
نورِ عرفان
موعظت
مثنوی آبِ زلال
نذرِ عقیدت
صفتِ شیخ
تھوڑا تھوڑا مل کر بہت ہو جاتا ہے
ایک وقت میں ایک کام
داناؤ کی نصیحت دل سے سنو
چھوٹے سے کام کا بڑا نتیجہ
ترکِ تکبر
حیا
بارش کا پہلا قطرہ
مثنوی باِ د مراد
غزل
مناقشہ ہوا و آفتاب
مکالمہ سیف و قلم
ایک گنوار اور قوس قزح
سچ کہو
شفق
رات
گرمی کا موسم
برسات
ہوا چلی
کوہ ہمالہ
کیڑا
ایک قانع مفلس
موت کی گھڑی
فادر ولیم
حب وطن
انسان کی خام خیالی
جنگ روم و روس
ناقدردانی
اسلم کی بلی
ہمارا کتا ٹیپو
کچھوا اور خرگوش
دو مکھیاں
اونٹ
شیر
ہماری گائے
بچہ اور ماں
ماں اور بچہ
مور اور کلنگ
عجیب چڑیا
کوا
ایک لڑا اور بیر
ایک پودا اور گھاس
ایک جگنو اور بچہ کی باتیں
ایک گھوڑا اور اس کا سایہ
ریل گاڑی
ایک کتا اور اس کی پرچھائیں
پن چکی
دال کی فریاد
دال چپاتی
ملمع کی انگوٹھی
آزادی غنیمت ہے
ادب
غصہ کا ضبط
چغلخوری
خیر خواہِ خلق
نقاد
ساون کی جھڑی
تکبر میں ذلت ہے اور توضع میں عزت
طلب خیر میں قناعت سے حرص بہتر ہے
اب آرام کرو
اچھا زمانہ آنے والا ہے
بچپن میں خدا کی یاد
میرا خدا میرے ساتھ ہے
صبح کی آمد
کو شش کئے جاؤ
چھوٹی چیونٹی
خدا قیصرۃ الہند کو سلامت رکھے
ماں کی مامتا
میدانِ کار زار
حیاتِ غم
انسان
محنت کرو
نفس سرکش
آثار سلف
ہفت درودِ محمود
جذباتِ الم
قصائد: جریدۂ عبرت
شاعر
نمونہ غزل
فلسفی علماء
معلم
طبیب
مشائخ
عوام
دعاء
نوائے رمستاں
خدائی لشکر
طلسمات جہاں
فریب خیال
جاڑہ اور گرمی
خشک سالی
اختلاف رائے
عالم شہود
تہنیت جشن جوبلی حصور ملکہ معظمہ وکٹوریہ قیصر ہند دام اقبالہا
تہنیت سالگرہ حضور ملکۂ معظمہ قیصر ہنددام اقبالہا
نوید مقدمِ شاہی
جشن تاج پوشی اعلی حضرت جارج پنجم شاہِ قیصر
درِ بے بہا
اعتراف عنایت
مطلع ثانی
خزینہ علم
احساساتِ قلبی
کس کے لئے ہے؟
محبت
خواب راحت
مسلمانوں کی تعلیم
مسلمان اور انگریزی تعلیم
بانگِ درا
سادات کی امداد
تماشائے خیالی
نام نہاد رہنمایانِ قوم
عالم خیال
مراسم بیہودہ
شکرِ نعمت
مقامِ محترم
علم و حکمت اسلام کا ورثہ ہے
طوف بیت اللہ
جہل و افلاس
تقاضائے محبت
فتحِ عظیم
ترقی تدریس
علم و ہنر
فیضِ عام
قوم کے بچوں کی اعانت
امدادِ خدا
علم اور جہل کا مقابلہ
تہنیت سالگرہ ملکہ وکٹوریہ
مامن اطفال
جشن سالگرہ ملکہ وکٹوریہ آنجہانی
سرسید احمد خان
قطعہ مبارکباد
مرگِ نوجوانی
یادِ رفتگاں
کوسِ رحیل
فراق دائمی
اخبار زمیندار
نجم الاخبار
کاشتکاری
قرض
محنت سے راحت ہے
بخیلی اور فضولی
ایک گدھا شیر بنا تھا
جنگ یورپ
سب سے زیادہ بد نصیب کون
انتقام علاج خطاہے
خطا کو خطا نہ جاننا ہلاکت ہے
دل کی یک سوئی خلوت ہے
حادثہ جانکاہ
سر سالار جنگ بہادر مرحوم
طور ہدایت
اسرار توحید
خزینہ معنی
آفتاب حقیقت
بہارِ دانش
مقالاتِ طریقت
غزلیات
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
علیک السلام اے شفیع البرایا
تو ہی ظہورِ کون و مکاں کا سبب ہوا
ہاں تو ہی تاج دار ہے دار السلام کا
زمانہ تن پرستی میں گزارا
ذرہ ذرہ حیرتی ہے مہرِ پر تنویر کا
تمہارے تیر میں انداز تھا نظر کا سا
دل گیا ہاتھ سے کیا ہاتھ سے داماں نکلا
تو اور عذرِ طعنِ قیباں غضب ہوا
ہے بے لب و زبان بھی غل تیرے نام کا
رسوا ہوئے بغیر نہ نازِ بتاں اٹھا
میں در پہ ترے ناصیہ سا ہو نہیں سکتا
وہیں سے جب کہ اشارہ ہو خود نمائی کا
آغازِ عشق عمر کا انجام ہو گیا
کام اگر حسبِ مدعا نہ ہوا
نامہر بانیوں سے یوں پائمال کرنا
ذرا غم زدوں کے بھی غم خوار رہنا
نتیجہ کیوں کر اچھا ہو نہ ہو جب تک عمل اچھا
نقابِ جور میں روپوش اک لطفِ نہاں نکلا
یاد تیری یاد ہے نامِ خدا
جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا
سنوگے مجھے میرا ماجرا کیا
محرم کا چاند آسماں پر جو چمکا
سب جھوٹ ہے کوئی کیا کرے گا
ابر بادل ہے اور سحاب گھٹا
کیا کیا اجل نے جان چرائی تمام شب
نہیں معلوم کیا واجب سے کیا فرض
السلام اے شاہِ شاہاں السلام
ساقئے خم خانہ تھا جو صبح و شام
خبر دار ہاں اے بزرگانِ قوم
ظاہر تو ہے تو میں نہاں ہوں
وہ پیرہن جان میں جاں حجلہ تن میں
آخر یہ حسن چھپ نہ سکے گا نقاب میں
جہاں تیغ ہمت علم دیکھتے ہیں
سلامت ہے سر تو سرہانے بہت ہیں
اتنا تو جانتے ہیں کہ بندے خدا کے ہیں
زمانہ ان سے کراتا ہے آج خار کشی
منزل دراز دور ہے اور ہم میں دم نہیں
کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں
عارضِ روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں
خاک سے افلاک تک ہے ورد تیرے نام کا
حامد کہاں ! کہ دوڑ کے جاؤں خبر کو میں
قدسیوں کےبھی ہوش اڑتے ہیں
بزم ایجاد میں بے پردہ کوئی ساز نہیں
وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
پائے غیر اور میرا سرد دیکھو
معشوقِ دل نواز اگر تند خو نہ ہو
ہے جانِ حزیں ایک لبِ روح فزا دو
کیا مانگتے جس کا کبھی جسکا نہ لگا ہو
ناصح جو ملامت میں محابا نہیں کرتے
میں پٹکتا ہی رہ گیا سر کو
بچ گنہ سے ورنہ توبہ اور استغفار کر
کیا یہی ہے جس پے ہم دیتے ہیں جاں
دھوکے میں نہ آجائیوں فسونِ زباں کے
پھر کچھ کچھ ان کے وعدہ پہ اب اعتبار ہے
گر نشے میں کوئی بے فکر و تامل باندھے
نگہت طرہ مشکیں جو صبا لائی ہے
وہ حسن لازوال ہماری نظر میں ہے
بےخودی سی بیخودی ہے جلوۂ دیدار سے
پرحسن خود نما سے زبان و زمین ہے
کجا ہستی بتا دے تو کہاں ہے
الٹی ہر ایک رسمِ جہانِ شعور ہے
کچھ ایسے دلفریب شگوفے کھلا کئے
ہے وصف ترا محیطِ اعظم
غم مونس تنہائی تھا آتے ہی تمہارے
جو دل ہو تنگ تو جا شکر کر گلوں کو دیکھ
کس لئے پروانہ خاکستر ہوا
خارج ہے عہدِ طفلی و پیری حساب سے
روشِ سادہ بیانی میری
وہی سائل وہی مسئول وہی حاجت مند
کوئی دن کا آب و دانہ اور ہے
نہ ہو یاد عنایت تو زباں سے کیوں گلہ نکلے
مبارک اے سرزمیں! کہ تجھ پر نئی عمارت بنا کریں گے
مریض علم پر رحمت خد ا کی
دنیا میں تہی دست کی وقعت نہیں ہوتی
راہ و رسمِ خط کتاب ہی سہی
لو جان بیچ کر بھی جو فضل و ہنر ملے
غیر توکل نہیں چارا مجھے
ہورائگاں جو قطرہ سے قطرہ جدا چلے
نکلے چلے آتے ہیں تہِ خاک سے کھانے
تبلیغ پیام ہو گئی ہے
شب زندگانی سحر ہو گئی
میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہیئے
عیش کے جلسے ہجوم آلام کے
درد سے لبریز سینہ چاہئے
مہربانی بھی ہے عتاب بھی ہے
واں زیر کی پسند نہ ادراک چاہئے
بنتی نہیں بات گفتگو کی
دیدوا دید کی رخصت ہی سہی
رباعیات
تاروں بھری رات
چڑیا کے بچے
نیند
ابیات
دورآخر
منظومات فارسی: مثنویات
بادو آفتاب
آفتاب عالم تاب
ابروباراں
مناظرۂ میدان باکوہ
بدی و نیکی
خجالت بر گناہ
محمود غزنوی
بیرام و قاسم
اورنگ زیب
طفلکے و ما درش
شیر
شیر و موشے
گرگے
روبا ہے بے دم
سگے
طاؤس
کشفے و خرگوشے
گوزنے
پیر جلاب و خرش
کاخِ ویرانہ
دو جوئے
چوبکے میانِ سیلاب
آبگیرے و رودے
پنبہ دانہ
خاتمہ : تنقید مثنوی قران السعدین
قصائد
تشبیب
سراپا
قصیدہ در مدح پیر و مرشد
دو کیسہ داریم
گل معنی
خضرِ راہ
بانگِ جرس
سلطانِ طریقت
سرسالار جنگ
نور عرفان
ملفوظاتِ مرشد
رخ تمثیل ہم در آئینہ نادیدہ گویا
محیط اعظم
اللہ اللہ اصطلاح کہنہ از بر کردہ اند
غزلیات
بازیبا ریدا بربازبیامدبہار
سراپاے من پائے تا سربہ لرزد
ہاں بیا ای مکسِ سیم تن و زریں پر
تاکے بہ عدوزنم درِ صلح
بے نشاں و بے صفت در عین آثار آمدی
اے روے تو بے نقاب تاکے
ہر چند مرا نیست بتو ہیچ کلا مے
بدریا وکان ہست گوہر بسے
مثنویات
رباعیات
قطعات
ابیات
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.