یوں ہی کٹے نہ رہ گزر مختصر کہیں
یوں ہی کٹے نہ رہ گزر مختصر کہیں
پڑتے ہیں پائے شوق کہیں اور نظر کہیں
موہوم و مختصر سہی پیش نظر تو ہے
دیکھا کسی نے خواب یہ بار دگر کہیں
مائل بہ جستجو ہیں ابھی اہل اشتیاق
دنیائیں اور بھی ہیں ورائے نظر کہیں
باقی ابھی قفس میں ہے اہل قفس کی یاد
بکھرے پڑے ہیں بال کہیں اور پر کہیں
اب ہم ہیں اور طلسم تمنا کی وسعتیں
ڈھونڈے سے بھی نہ مل سکی راہ مفر کہیں
ہر فاصلہ ہے جلوہ گہ موج اتصال
یعنی جبین شوق کہیں سنگ در کہیں
صدیوں کا اضطراب تمنائیؔ سونپ دوں
مل جائے کوئی لمحۂ فرصت اگر کہیں
- کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 130)
- Author : Azeez Tammannai
- مطبع : Azeez Tammannai (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.