میں در پہ ترے دربدری سے نکل آیا
میں در پہ ترے دربدری سے نکل آیا
چل کر بہ درستی غلطی سے نکل آیا
اب مسئلہ یہ ہے ترے محور میں کب اتروں
میں اپنی حدوں سے تو کبھی سے نکل آیا
کب مجھ کو نکلنا تھا یہ حیرت ہے فلک کو
میدان زمیں میں میں ابھی سے نکل آیا
اس تیرہ شبی میں کسی جگنو کی چمک ہے
یا جگنو خود اس تیرہ شبی سے نکل آیا
اے عرش معلی کے مکیں تجھ کو خبر ہے
میں تیری طرف بے خبری سے نکل آیا
دھیان آیا مجھے رات کی تنہا سفری کا
یک دم کوئی سایہ سا گلی سے نکل آیا
سو پیچ رہ راہبری تھا کہ میں جس سے
اپنے ہنر راہروی سے نکل آیا
وہ لمحۂ اول کہ تو جب آنکھ میں اترا
وہ وقت بھی کیا تھا کہ گھڑی سے نکل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.