جب تک جنوں جنوں ہے غم آگہی بھی ہے
جب تک جنوں جنوں ہے غم آگہی بھی ہے
یعنی اسیر نغمہ مری بے خودی بھی ہے
کھلتے ہیں پھول جن کے تبسم کے واسطے
شبنم میں ان کے عکس کی آزردگی بھی ہے
کچھ ساعتوں کا رنگ مرے ساتھ ساتھ ہے
وہ نکہت بہار مگر اجنبی بھی ہے
زندہ ہوں میں کہ آگ جہنم کی بن سکوں
فردوس آرزو مرے دل کی کلی بھی ہے
اس یاد کا بھنور میرے احساس میں رہا
اظہار موج موج کی ناگفتنی بھی ہے
پلکوں پہ چاندنی کے تکلم کی آنچ تھی
ہونٹوں پہ گفتگو کے لیے تشنگی بھی ہے
کیوں تیرگی سے اس قدر مانوس ہوں ظفرؔ
اک شمع رہگزر کہ سحر تک جلی بھی ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 111)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.