دشت و جنوں کا سلسلہ میرے لہو میں آ گیا
دشت و جنوں کا سلسلہ میرے لہو میں آ گیا
یہ کس جگہ پہ میں تمہاری جستجو میں آ گیا
وہ سرو قامت ہو گیا ہے دیکھتے ہی دیکھتے
جانے کہاں سے زور سا اس کی نمو میں آ گیا
بس چند لمحے پیشتر وہ پاؤں دھو کے پلٹا ہے
اور نور کا سیلاب سا اس آب جو میں آ گیا
چاروں طرف ہی تتلیوں کے رقص ہونے لگ گئے
تو آ گیا تو باغ سارا رنگ و بو میں آ گیا
میں جھومتے ہی جھومتے احمدؔ تماشا بن گیا
جب عکس اس کے رقص کا میرے سبو میں آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.